تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے
کچھ تو دل مبتلائے وحشت ہے
کچھ تری یاد بھی قیامت ہے
میرے محبوب مجھ سے جھوٹ نہ بول
جھوٹ صورت گرِ صداقت ہے
جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ
زندگی کو میری ضرورت ہے
حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے
صرف احساس کی ضرورت ہے
انکے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
اب در و بام سے ندامت ہے
اسکی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے
راستہ کٹ ہی جائے گا قابل
شوقِ منزل اگر سلامت ہے
کوٹلہ
کوٹلہ ضلع باغ کا ایک خوبصورت گاوں ہے جو سطے سمندر سے 6 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے.کوٹلہ پیرکھنٹی، گنگا چوٹی اور ڈنہ کا بیس کیمپ ہے.یہاں سے ہایکنگ کے بےتریں ٹراھل موجود ہیں.یہا ایک بڑھی آبشار بھی موجود ہے.کوٹلہ میں سینکڑون سال پرانے پائن کےدرخت پر مشتمل جنگلات موجود ہیں. یہ باغ سے 1 گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع ہے. کوٹلہ باغ وادی کے آخری سٹیشن اور آخر نقطہ ہے. کوٹلہ لبرل نوعیت کے پودوں سخاوت کی ایک مثال ہے. فطرت، قدرت تصوراتی، بہترین ماحول کے ساتھ یہاں موسم سرما میں بہت برف باری ہوتی ہے،یہاں سرما نومبر سے اپریل تک رہتا ہے . موسم گرما میں یہ سیاحوں کا دورہ کرنے کے لئے ایک قابل جگہ ہے. نالہ کوٹلہ مظفرآباد کی باڈر سے باغ کی وادی کی طرف بہتا ہوا سیور دومیل میں آ کر نالہ مال میں شامل ہوتا ہے. کوٹلہ بہت خوبصورت اور دیکھنے کے قابل جگہ ہے' کوٹلہ میں ایک آبشار بھی ہے.جو باغ کی وادی کی سب سے بڑی اور سب سے خوبصورت آبشار ہے.، یہ سطح سمندر سے 5798 فٹ کی بلندی پر واقع ہے.اسے دیکھنے والے دیکھ کر دھنگ رہ جاتے ہیں.
کوٹلہ کی تاریخ
کوٹلہ ضلع باغ کاایک تاریخی مقام ہے. کہا جاتا ہے کسی ذمانے میں یہاں ساکال نامی خاندان آباد تھا.آج سے 5سو سال پہلے شدید برف باری کی وجہ سے یہ خاندان ہجرت کر گیا.اس ذمانے میں باغ کی وادی میں شدید برفباری ہوتی تھی.اور اگست کے ماہ تک برف ندی نالوں میں جمی رہتی تھی.کوٹلہ اور گردونواں میں گھنے جنگلات تھے.آج بھی کھنٹھی کے جنگل کی صورت میں باغ وادی کا سب سے بڈا جنگل کوٹلہ کے قریب واقع ہے. کوٹلہ میں پرانے ذمانے کے کی اثار ملتے رہے.اور ساکال خاندان کا قبرستان بھی لاڈ نامی جگہ پر موجود ہے.
کوٹلہ میں ہزاون سال پرانےپائن کے جنگلات پاے جاتے ہیں.جن میں بیاڈچیڑ صنوبر چلغوذہ فر(جنگلی اکھروٹ)چان اس کے علاوہ بے شمار قسموں کے درخت پاہے جاتے ہیں.جنگلات کے بے دریغ کھٹاہی کی وجہ سے جگنلات ختم ہونے کے قریب ہیں.حکومت کی طرف سے جنگل کے بچاو کے لیے کوہی اکدامات نہیںکیےجارہے. جنگلات سے لکڑی سمگل کی جاتی ہے.اور جس کی وجہ سے یہ خوبصورت اور قیمتی جنگلات ختم ہونے کے قریب ہیں.حکومت کو چاہے کے وہ جنگلات بچانے کے لیے ضروری اکدامات کرہے.
آب و ہوا
موسم سرما میں بہت برف باری ہوتی ہے،یہاں سرما نومبر سے اپریل تک رہتا ہے . موسم گرما میں یہ سیاحوں کا دورہ کرنے کے لئے ایک قابل جگہ ہے.
کوٹلہ کی جنگلی حیات شمال ضلع نیلم سے مماثل ہے تاہم ماضی میں کئی بڑے ممالیہ جانور جیسا کہ سیاہ گوش، بھورے ریچھ، بھیڑیئے، ایلک اور والرس وغیرہ کو شکار کر کے ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم دیگر ممالک سے بہت سارے پرندے یہاں افزائش نسل کے لئے آتے ہیں۔
بلند پہاڑوں پر پہاڑی تیتر، پہاڑی خرگوش اور سٹوٹ وغیرہ ملتے ہیں جو سردیوں میں اپنی کھال کا رنگ سفید کر لیتے ہیں۔ سکاٹش کراس بل نامی پرندہ بھی یہاں پایا جاتا ہے اور سکاٹس چیڑ بھی یہاں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پائمارٹن، جنگلی بلی اور جنگلی مرغ بھی پائے جاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں نئے جانور متعارف کرائے گئے ہیں جن میں سفید دم والا بحری عقاب، سرخ چیل، اود بلاؤ اور جنگلی سور اہم ہیں
بلند پہاڑوں پر پہاڑی تیتر، پہاڑی خرگوش اور سٹوٹ وغیرہ ملتے ہیں جو سردیوں میں اپنی کھال کا رنگ سفید کر لیتے ہیں۔ سکاٹش کراس بل نامی پرندہ بھی یہاں پایا جاتا ہے اور سکاٹس چیڑ بھی یہاں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پائمارٹن، جنگلی بلی اور جنگلی مرغ بھی پائے جاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں نئے جانور متعارف کرائے گئے ہیں جن میں سفید دم والا بحری عقاب، سرخ چیل، اود بلاؤ اور جنگلی سور اہم ہیں
کوٹلہ ضلع باغ کا ایک خوبصورت گاوں ہے جو سطے سمندر سے 6 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے.کوٹلہ پیرکھنٹی، گنگا چوٹی اور ڈنہ کا بیس کیمپ ہے.یہاں سے ہایکنگ کے بےتریں ٹراھل موجود ہیں.یہا ایک بڑھی آبشار بھی موجود ہے.
مسنون دعا
اللہ پاک ہمارے گناہ معاف فرمائے ہمیں نیک اور اچھا انسان اور مسلمان بننے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین۔
رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا
اے میرے پروردگار! میرے علم میں اضافہ فرما
طٰہٰ : ١١٤
رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا
اے میرے رب! میرے والدین پر رحم فرما ،جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھے پالا تھا
بنی اسرائیل :٢٤
اے میرے پروردگار! میرے علم میں اضافہ فرما
طٰہٰ : ١١٤
رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا
اے میرے رب! میرے والدین پر رحم فرما ،جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھے پالا تھا
بنی اسرائیل :٢٤
اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطعَمَنَا وَ سَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسلِمِینَ “
”اے اللہ تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے ہمیں کھلایا بھی اور پلایا بھی اور مسلمان بھی بنایا۔ “
”اے اللہ تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے ہمیں کھلایا بھی اور پلایا بھی اور مسلمان بھی بنایا۔ “
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حصین بن منذر کو تلقین فرمائی کہ وه یہ دعا کریں :
"اللهم الهمنی رشدی وقنی شر نفسی "-
اے اللہ مجهے میرا خیر الہام فرما اور مجهہ کو میرے نفس کے شر سے بچا-
"اللهم الهمنی رشدی وقنی شر نفسی "-
اے اللہ مجهے میرا خیر الہام فرما اور مجهہ کو میرے نفس کے شر سے بچا-
"یا حی یا قیوم بر حمتک استغیث"
ترجمہ: اے زندہ اور قائم رب میں آپ کی رحمت کے حصول کی فریاد کرتا/کرتی هوں
ترجمہ: اے زندہ اور قائم رب میں آپ کی رحمت کے حصول کی فریاد کرتا/کرتی هوں
ایک مرتبہ ایک برگزیدہ صحابی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کو اللہ کے رسول انے ایک دفعہ نماز کے بعدخلاف معمول مسجد میں مغموم حالت میں دیکھا تو آپ نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی، انہوں نے ادباً عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پریشانیاں لاحق ہیں اور قرضوں کا بوجھ ہے جس میں میں گھلتا جا رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اے ابو امامہ رضی اللہ عنہ: کیا میں تمہیں ایسا نسخہ نہ بتاﺅں اور ایسی دعا نہ سکھاﺅں کہ اس کو پڑھنے سے غم بھی زائل ہو جائے اور قرض بھی ادا ہو جائے۔ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی ضرور یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح شام یہ دعا پڑھا کرو،” اے اللہ میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں فکر و غم سے، عاجزی و سستی سے، بزدلی و بخل سے ، قرضوں کی کثرت اور لوگوں کے ظلم سے۔ “ ”اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الھَمِّ وَالحُزنِ وَاَعُوذُبِکَ مِنَ الَعَجزِ وَالکَسَلِ وَاَعُوذُبِکَ مِنَ الجُبنِ وَالبُخلِ وَاَعُوذُبِکَ مِن غَلَبَةِ الدَّینِ وَقَھرِ الرِّجَالِ۔ چند ہی دن گزرے تھے کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے اس معجزانہ دعا کو پابندی سے پڑھنے کا اثر دیکھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر عرض کیا کہ حضور: میرا غم بھی دور ہوا اور قرض بھی ادا ہوا۔
سَبْحاَنَ اﷲِ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ وَرِضٰی نَفْسِہ وَ زِنَۃَ عَرْشِہ وَمِدَ ادَ کَلِمَاتِہ
(صحیح مسلم)
اﷲکی تعریف اس کی مخلوق کی گنتی کے برابر اور اس کی ذات کی خوشنودی کے موافق اور عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر اس کی پاکی بیان کرتا ہوں۔
(صحیح مسلم)
اﷲکی تعریف اس کی مخلوق کی گنتی کے برابر اور اس کی ذات کی خوشنودی کے موافق اور عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر اس کی پاکی بیان کرتا ہوں۔
لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں
الانبیاء : ٨٧
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں
الانبیاء : ٨٧
رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ ، وَیَسِّرْلِیْ اَمْرِیْ وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّنْ لِسَانِیْ یَفْقَھُوْا قَوْلِیْ
طٰہ:٢٥:٢٨
اے میرے رب!میرا سینہ کھول دے،اور میرے لیے میرا کام آسان کردے ،اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں
اللّٰہمَّ اھْدِنَا فِيْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا فِيْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِيْ مَنْ تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِيْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، وَإِنَّہ لَا یَذِلُّ مَنْ وَالَیْتَ، وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ، نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ إِلَیْکَ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِيِّ الْکَرِیْمِ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوٴْمِنِیْنَ وَلِلْمُوٴْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَأَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، وَاجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِھِمُ الْإِیْمَانَ وَالْحِکْمَةَ،وَثَبِّتْھُ مْ عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِيْ أَنْعَمتَ عَلَیْھِمْ وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِيْ عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ، سُبْحَانَکَ؛ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ، اَللّٰھُمَّ انْصُرْ عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ وَالْمُشْرِکِیْنَ لَا سِیَمَا الرَّافِضَةَ وَمَنْ حَذَا حَذْوَھُمْ مِنَ الْأَحْزَابِ وَالْمُنَافِقِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ، وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَاءَ کَ مِنَ الطُّلَّابِ وَالْعُلَمَآءِ وَالْمُسْلِمِیْنَ، اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ، وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ، وَاَلْقِ فِيْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ بَأْسَکَ الَّذيْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
ترجمہ:یا اللہ ! ہمیں راہ دکھلا اُن لوگوں میں جن کو آپ نے راہ دکھلائی، اور عافیت دے اُن لوگوں میں جن کو آپ نے عافیت عطا فرمائی، اور کارسازی فرمائیے ہماری ان لوگوں میں جن کے آپ کارسازہیں، اور ہمیں ان چیزوں میں برکت عطا فرمائیے جو آپ نے ہمیں عطا فرمائی، اور ہماری ان چیزوں کے شر سے حفاظت فرمائیے جن کا آپ نے فیصلہ فرمایا، کیوں کہ آپ ہی فیصلہ کرنے والے ہیں، اور آپ کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بے شک آپ جس کی مدد فرمائیں وہ **** نہیں ہو سکتا، اور عزت نہیں پا سکتا وہ شخص جو آپ سے دشمنی کرے، اے ہمارے رب آپ بابرکت ہیں اور بلند و بالا ہیں۔ہم تجھ ہی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اورآپ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ رحمتیں نازل فرمائیے اس نبی پر جو بڑے کریم ہیں، اے اللہ! ہمارے اور موٴمن مردوں اور عورتوں کے اور مسلمان مَردوں اور عورتوں کے گناہ معاف فرما دے، اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا فرمادیجیے، اور ان کے باہمی تعلقات کو درست فرمادیجیے، اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرما دیجیے، اور ان کو اپنے رسول کے دین پر ثابت قدم رکھ، اور توفیق دے انہیں کہ شکر کریں آپ کی اس نعمت کا جو آپ نے انہیں دی ہے اور یہ کہ وہ پورا کریں آپ کے اس عہد کو جوآپ نے ان سے لیا ہے،اور ان کی اپنے اور ان کے دشمنوں کے خلاف مدد فرما،اے اللہ! ان کافروں اور مشرکوں پر لعنت فرما،خصوصاً روافض پر اور ان گروہوں پر جو ان کے نقشِ قدم پرچلتے ہیں اور منافقین پر جو آپ کے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں،اور آپ کے اولیاء کو قتل کرتے ہیں،بالخصوص علماء، طلبہ اور عامة المسلمین کو، اے اللہ ! خود انہیں کے اندر آپس میں اختلاف پیدا فرما، اور ان کی جماعت کو متفرق کر دے، اور ان کی طاقت پارہ پارہ کر دے، اور ان کے قدموں کو اُکھاڑ دے،اور ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے ، اور ان کو ایسے عذاب میں پکڑ لے جس میں قوت و قدرت والا پکڑا کرتا ہے اور اُن پر اپنا ایسا عذاب نازل فرما جو آپ مجرم قوموں سے دور نہیں کرتے۔
لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں
الانبیاء : ٨٧- یہ مسنون دعا تو نہیں ہے لیکن بطور دعا پاکستان کے لیے پڑھ سکیں تو شائد اللہ تعالی قبول کر لیں
﴿اَللّٰھَمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ، سَرِیْعَ الْحِسَابِ، اَللّٰہُمَّ اھْزِمِ الْاَحْزَابَ، اَللّٰہُمَّ اھْزِمْھِمْ وَزَلْزِلْھُمْ، اَللّٰھُمَّ انْصُرِ الإِسْلَامَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُجَاھِدِیْنَ الَّذِیْنَ یُجَاھِدُوْنَ فِيْ سَبِیْلِکَ حَقّاً، وَلَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَائِمٍ فِيْ مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَمَغَارِبِھَا خَاصَّةً فِيْ بَاکِسْتَانَ وَأَطْرَافِھَا، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا وَاحْفَظِ الطُّلَّابَ وَالْعُلَمَآءَ خَاصَّةً وَالْمُسْلِمِیْنَ عَامَّةً وَکَافَّةً، وَالْمَدَارِسَ وَالْمَعَاھِدَ الدِّیْنِیَّةَ کُلَّھَا، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَاٰمِنْ رَوْعَاتِنَا، وَاکْنُفْنَا بِرُکْنِکَ الَّذِيْ لَا یُرَامُ، وَاَعِنَّا وَلَا تُعِنْ عَلَیْنَا، وَانْصُرْنَا وَلَا تَنْصُرْ عَلَیْنَا، وَامْکُرْلَنَا وَلَا تَمْکُرْبِنَا، وَاھْدِنَا وَیَسِّرِ الْھُدیٰ لَنَا، اَللّٰھُمَّ إِلَیْکَ نَشْکُوْا ضُعْفَ قُوَّتِنَا، وَقِلَّةَ حِیْلَتِنَا، وَھَوَانَنَا عَلیٰ النَّاسِ، إِنَّہُ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ إِلَّا إِلَیْک﴾َ۔
ترجمہ:اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے! جلد حساب لینے والے! یا للہ! ان طاقتوں کو شکست دیدے، یا اللہ! اسلام ، مسلمان اور ان مجاہدین کی مدد فرما،جو تیرے راستے میں زمین کے مشرق و مغرب میں خاص طور پر پاکستان اور اس کے گردونوح میں جہاد کرتے ہیں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے، یااللہ! ہماری حفاظت فرما، خاص طور پر طلبہ اور علماء کی اور عام طور پر عام مسلمانوں کی اور مدارس و تمام مراکز دینیہ کی حفاظت فرما۔ یا للہ! ہماری کمزوریوں پر پردہ دال دے اور خوف کی چیزوں سے ہم کو امن عطا فرما۔اور ہمیں اپنی اس طاقت کی پناہ میں لے جس کاکسی دشمن کی طرف سے بھی ارادہ نہیں کیا جاسکتا، اور ہماری مدد فرما اور ہمارے مقابل کی مدد نہ فرما اور ہم کو فتح دے، ہمارے مقابل کو فتح نہ دے، اور ہمارے مخالف کی مدد نہ فرما، اور ہم کو ہدایت عطا فرما، اور ہمارے لیے ہدایت کو آسان فرما، یا اللہ! ہم آپ ہی کے سامنے اپنی کمزوری ، بے سامانی اور لوگوں کی نظروں میں بے وقعتی کی شکایت پیش کرتے ہیں، کیوں کہ آپ کے عذاب سے نجات و پناہ بجز آپ کے کوئی نہیں دے سکتا۔
لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں
الانبیاء : ٨٧
غزلیات
ﻣﺰﺍﺝ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﮞ ﺷﻨﺎﺳﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ ، ﺍﻭﺭ ﺗﻨﮩﺎ ، ﺍﻭﺭ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ۔
ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ ، ﺍﻭﺭ ﺗﻨﮩﺎ ، ﺍﻭﺭ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ۔